Followers

Monday, May 31, 2021

نظم: مجھے اب دور سے دیکھو (شاعر: ازہر ندیم)


 

مجھے اب دور سے دیکھو
مجھے اب فاصلوں کے پار سے سوچو
میں کوئی خواب ہوں نیندوں سے آگے کا
میں اک مہتاب ہوں اور آسمانوں کا مسافر ہوں
مجھے تم سہل مت جانو
میں صدیوں اور قرنوں کے لحن میں بات کرتا ہوں
مجھے اب وقت کا اک بھید سمجھو تم
میں اک عقدہ ہوں میرے راز کو بوجھو
مری قربت کے لمحے جا چکے سارے
مجھے اب اس زمانے میں کہیں کچھ اور ہونا ہے
مجھے اب دور سے دیکھو ۔ ۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ازہر ندیم)

No comments:

Post a Comment