Followers

Monday, May 31, 2021


 

مضطرب ہوں قرار دے مجھ کو
خودکشی کر کے مار دے مجھ کو
زندگی بات کرنا چاہتی ہے
ہونٹ اپنے ادھار دے مجھ کو
میں اذیّت کا استعارہ ہوں
میرے اندر اتار دے مجھ کو
جسم کی پُر تپاک خواہش ہے
آئینے سے گزار دے مجھ کو
پھر مری گردشوں کی وسعت ماپ !!
پہلے اپنا مدار دے مجھ کو
کر کے مٙس ہاتھ میرے عارض سے
التجا ہے ! نکھار دے مجھ کو
میں ترے ذائچے کی مٹّی ہوں
لاوجودی پہ وار دے مجھ کو
( گل جہان)

No comments:

Post a Comment