تیرے ستم اور اپنی ویرانی لکھتا ہوں
شام و سحر یہی اب کہانی لکھتا ہوں
ہرگز نہیں بھولا تیرا بدل جانا
ماضی کے قصے مہنہ زبانی لکھتا ہوں
کل تک ناز تھا مجھے محبتوں پہ
اب اسے اپنی نادانی لکھتا ہوں
دنیا عشق کو کچھ بھی کہتی رہے
میں تو اسے مصیبت پریشانی لکھتا ہوں
بےلوث وفاؤں کو اپنی کتابوں میں
وقت کی اچھی خاصی رائیگانی لکھتا ہوں
حسن ادا اور شیریں گفتگو کو
بےوفاؤں کی خاص الخاص نشانی لکھتا ہوں
شعر و سخن نغمہ گری پیشہ تو نہیں
جب غموں کی ہو روانی لکھتا ہوں
محبت کا نام تو خواہ مخواہ رُسوا ہوا
ہجر کو اپنوں کی کارستانی لکھتا ہوں
میرا اجڑا دل اپنے محسن نہیں بھولا
حسن عشق ہجر کی ساری مہربانی لکھتا ہوں
کوئی مسلہ نہیں چاہے فنا ہو جاؤں میں
تیرے نام یہ انمول زندگانی کرتا ہوں
آج بھی اپنی ڈائری میں کاشف غفاری
اسے اپنے سپنوں کی مہارانی لکھتا ہوں
(کاشف غفاری)
Superb Poetry
ReplyDelete