اگر اپنے دغا دیتے
ستارہ بُجھ گیا ہوتا!
کنارا کر دیا ہوتا
مگر افسوس کی خوشبو
مرے اب ساتھ چلتی ہے
مجھے تنہا نہیں چھوڑا
تری یادیں
وہی باتیں
مچلنے لگ گئیں ایسے
کہ جیسے رقص کرتے ہیں
مجھے دار و رسن پر اب
سرِ نو کھینچ کر جیسے
میری تقدیر کے پُرزے
ہوا میں اُڑ گئے ہوتے
(یاور حبیب)
No comments:
Post a Comment