Followers

Tuesday, June 15, 2021

غزل: رات کٹتی ہے مری عالمِ بے داری میں


رات کٹتی ہے مری عالمِ بے داری میں
مر نہ جاؤں کہیں اس وحشت و بیزاری میں

کوئی سرگوشیاں کرتا رہا شب بھر مُجھ میں
کوئی آواز تھپکتی رہی غمخواری میں

یاد یوں تو تری بے چین بہت کرتی ہے
ہاں مگر اچھی ہے یہ ہجر کی دُشواری میں

مُجھ کو بھی مل نہ سکی اس کی علالت کی خبر
دیکھنے وہ بھی نہ آیا مُجھے بیماری میں

چند ہی لوگ مرے حلقہء احباب میں ہیں
اور وہ لوگ بھی ملتے ہیں رواداری میں

اس کو بھی اور کوئی کام نہیں آتا تھا
ہم بھی بس عشق ہی کر پائے ہیں بےکاری میں

نیند روتی رہی جلتی ہوئی آنکھوں میں حِنا
اور مرے خواب رہے محو عزاداری میں

(حنا کوثر)

No comments:

Post a Comment