رات کا بوجھ بھی تیّار ہوں ڈھونے کے لیے
یہی قیمت ہے اگر روشنی ہونے کے لیے
اور کیا مانگ لِیا اے سخی خصلت تجھ سے؟
صرف کندھا ہی ترا ! اور وہ بھی رونے کے لیے
اُس نے دی خواب میں آنے کی بشارت مجھ کو
یعنی چاندی ہو گئی آج تو سونے کے لیے
تُو انھیں ساتھ بٹھائے گا تو مر جائیں گے
تیری محفل میں ترستے ہیں جو کونے کے لیے
دھات جذبات سے افضل تو نہیں ہو سکتی؟
خیر, رائے جو بھی ہو آپ کی سونے کے لیے !
یہ جنم تو ہے نہیں,یار جوانی ہے مری !
لوگ کرتے ہیں جتن کیوں مرے رونے کے لیے؟
تیری مرضی ہے دِلا,پر جو ترا تھا ہی نہیں
رنج بنتا نہیں اُس شخص کو کھونے کے لیے
(مسعود ساگر)
No comments:
Post a Comment