ہم خود کو تیرے پیار کا عادی بنا چُکے
سوچوں پہ تیرے نام کی تختی لگا چکے
اب تو کِسی بھی زخم کو سہہ لیں گے ہنس کے ہم
اِس دل پہ ایک زخمِ محبت جو کھا چکے
ہم سے ہی دل کی بات بتائی نہ جا سکی
آنکھیں تو کِتنی بار وہ ہم سے مِلا چکے
ہم بِن اداس رہنے کی عادت ہے اب تجھے
کچھ لوگ تیرے شہر کے ہم کو بتا چکے
ذُلفی نہیں ہے اپنی بھی کوئی خبر ہمیں
اِس دل میں تیرے پیار کو ہم یوں بسا چکے
(ذوالفقار علی ذُلفی)
No comments:
Post a Comment