جلوہ ءِ یار سے مخاطب ہوں
یعنی تلوار سے مخاطب ہوں
زہر اُگلتا ہے مسکرا کر جو
ایسے فنکار سے مخاطب ہوں
ہو نہ جائے کہی یہ دل مجروع
شوخ گفتار سے مخاطب ہوں
منتظِر ہوں جواب مِل جائے
جبکہ دیوار سے مخاطب ہوں
میں بھی پاگل ہوں یار شاہد شاذ
کیسے بیکار سے مخاطب ہوں
(شاہد شاذ)
بہت عمدہ و بہترین کلام ھے جناب
ReplyDeleteسلامت رھیں