Followers

Saturday, June 12, 2021

غزل: شبنم میں بھیگا بھیگا گُلاب تیرا چہرہ


 

شبنم میں بھیگا بھیگا گُلاب تیرا چہرہ
سارے جہاں سے جاناں لاجواب تیرا چہرہ

تجھے دیکھنے کو ترسیں جاناں میری نگاہیں
ہے میری آنکھوں کا خواب تیرا چہرہ

اہل حُسن کی وادیوں میں اے حسیں
ہے سب سے دلنشیں نایاب تیرا چہرہ

لاکھوں دلوں کو تُم نے کر دیا سحرذدہ
ہے دلکشی کی اعلٰی کتاب تیرا چہرہ

پھول کلیاں تتلیاں بھی ہیں تم پہ نثار
ہے اِس قدر ترو تازہ شاداب تیرا چہرہ

میں نغمے غزلیں تُم پہ لکھتا رہوں گا
ہے شرط سامنے ہو جناب تیرا چہرہ

ارے دھڑکنیں نہیں سنبھالی جاتی کاشف غفاری
کر دیتا ہے اس قدر بیتاب تیرا چہرہ

(کاشف غفاری)

No comments:

Post a Comment