میرے احباب جو کرتے ہیں محبت مجھ سے
وہ بھی آنسوں ہی بہائیں گے ! چلے جائیں گے
مجھ کو معلوم ہے مرنے کی سہولت یارو
لوگ کاندھوں پہ اُٹھائیں گے ! چلے جائیں گے
ہم بھی کچھ دن ہی اداسی کا بھرم رکھیں گے
اور کچھ کھیل دِکھائیں گے ! چلے جائیں گے
تم بھی لے آنا محبت کی اُٹھا کر غزلیں
ہم بھی کچھ غم کی سنائیں گے ! چلے جائیں گے
جس کو بھی ہم تھے مُیسّر وہ مُیسّر نہ ہوا
اب کے تلخی یوں دکھائیں گے ! چلے جائیں گے
(راؤ معاذ فرہادؔ)
No comments:
Post a Comment