Followers

Monday, July 19, 2021

غزل: اپنے سائے سے ڈر گئی ہوں میں


 

اپنے سائے سے ڈر گئی ہوں میں
اس لیے آج مر گئی ہوں میں
****
چھل گئے پاؤں میرے چل چل کر
تو سمجھتا ہے گھر گئی ہوں میں
****
تیری خاطر زمانے والوں سے
جنگ کر کر کے ہر گئی ہوں میں
****
مجھ کو معلوم ہی نہیں اے دوست !
کس جہاں میں ٹھہر گئی ہوں میں
****
خود میں خود کی نفی نہیں ہوتی
یہ بتا کر گزر گئی ہوں میں
****
شوق جی ؛ دیکھئے تمہارے لیے
چشم تر سے اتر گئی ہوں میں
****

No comments:

Post a Comment