Followers

Monday, July 12, 2021

غزل: عجب باتیں کھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں


 
عجب باتیں کھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
میری سانسیں اَٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
****
محبت مر چُکی لیکن ، دل و دماغ میں اب تک
تیری یادیں بھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
****
نہیں تعلق کوئی باقی، تو رُک کر کیوں میری جانب
تیری آنکھیں مٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
****
نہیں پرواہ زمانے کی، مگر جو باتیں تم نے کیں
مجھے یکدم جھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
****
میری ہر شے سے نفرت ہے، تو پھر کیوں بالیاں تیرے
کانوں میں لٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
****

No comments:

Post a Comment