Followers

Monday, July 19, 2021

غزل: دجلہ کے کنارے ہے مرے خواب کا دھارا


 

دجلہ کے کنارے ہے مرے خواب کا دھارا
یہ ریت کے ساحل سے ہمیں کس نے پکارا
****
صحراؤں میں گم ہوگئے سب خواب سہانے
گردش میں ابھی تک ہے مقدر کا ستارہ
****
آنکھوں کے سمندر میں کوئی ڈوب نہ جائے
ساحل سے ابھی کرتے ہیں کچھ لوگ نظارہ
****
تنہائی، غمِ زیست کریں اسکے حوالے
قابو میں کبھی آئے اگر وقت کا دھارا
****
کیا چیز عطا کی ہے خدا نے کہ وطن کو
ہر کوئی اسے لوٹ کے آتا ہے دوبارا
****

No comments:

Post a Comment