مری مٹ گئی ہے طلب آج کے بعد
منانا نہیں تم کو اب آج کے بعد
نظر نیچے رکھ کر گزر جانا ہے مجھ کو
محبت کا ہے یہ ادب آج کے بعد
مہک ڈھانپ لے گی مجھے یار لفظوں کی
مری دوست ہوں گی کتب آج کے بعد
یہ آنکھیں تمہاری بہت کچھ چھپاتی ہیں
لگائیں گے ان میں نقب آج کے بعد
کہاں ہو گی روشن ترے جانے کے بعد
اندھیری رہے گی یہ شب آج کے بعد
(اُسامہ طاہر)
No comments:
Post a Comment