تمہارے حُسن کے دِلکش نظارے مار دیتے ہیں
کبھی گیسُو کبھی عارِض تمہارے مار دیتے ہیں
ہے تیری مسکراہٹ کا اثر اپنی جگہ لیکن
ہمیں تیری نِگاہوں کے اِشارے مار دیتے ہیں
بڑے معصُوم ہیں قاتل ہمارے مار کے ہم کو
وہ کہتے ہیں مقدر کے ستارے مار دیتے ہیں
ہمارے درد رہتے ہیں ہمیشہ بے اثر ہم پر
بہاٶ مت ہمیں آنسو تمہارے مار دیتے ہیں
کہاں دُشمن میں دَم اتنا ہمارے ساتھ ٹکرائے
ہمیں تو چاہنے والے ہمارے مار دیتے ہیں
محبت کرنے والوں کے مقدر بھی نرالے ہیں
جو بچ نِکلیں بھنور سے تو کنارے مار دیتے ہیں
کہاں سے درد لاتا ہے غزل میں اِس قدر ذُلفی
تری غزلیں ترے اشعار سارے ٫ مار دیتے ہیں
(ذوالفقار علی ذُلفی)
No comments:
Post a Comment