ترے نام اے حسن ماہتاب دل
میں امشب لکھوں ایک طلائی غزل
تری آنکھ کے ہر رمز کے عوض
وفا سے ہے دل پر سجائی غزل
جو جُنبش ہوئی سُرخ لب کو ترے
میں نے ادب سے سنائی غزل
خراماں ہوا میں یہ ہاتھوں کے ناز
نمائش ہے جیسے حنائی غزل
نرالا ترا نام اے جان جاں
لو برکت سے اسکے بنائی غزل
(اقبال خان عُزیر)
بہت بہت شکریہ
ReplyDeleteشاد رھیں، آباد رھیں اور اپنی محبتوں سے یونہی نوازتے رھیں
Delete