Followers

Monday, June 7, 2021

غزل: جانتا ہوں کہ لوٹ آنی ہے


 
جانتا ہوں کہ لوٹ آنی ہے
پھربھی مجھ کو صدا لگانی ہے

کیوں چلوں میں کسی کے رستے پر
اک الگ مجھ کو راہ بنانی ہے

بے وفا کا نہ ہو بیاں جس میں
داستاں اس کو وہ سنانی ہے

میں محبت کو چھوڑ دوں کیسے
اک یہی چیز جاودانی ہے

بانٹ لو جتنا بانٹ سکتے ہو
مجھ پہ اب میری حکمرانی ہے

(احمد مطلوب درپن)

No comments:

Post a Comment